❣ تقلید کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
❣ تقلید کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
❣کچھ افراد نے تقلید کے بارے میں کہا کہ کچھ وضاحت ہوجائے تو ہم اس تقلید کے موضوع کو اپنی بساعت کے حساب سے مختلف وائس کلیپ میں کوشش کرینگے آپ کے مذہب میں بیان کرینگے ۔
پہلی بات یہ کہ تقلید کا جو موضوع ہے یہ قدیمی موضوع ہے اور تقلید کی جب بحث کرنا چاہتے ہے اس موضوع کے بارے میں تو سب سے پہلے تقلید کی لغت اور اصطلاحی حساب سے اس کی تعریف کرنی چاہیے
❣ تقلید کی لغوی تعریف
لغت میں تقلید کہتے ہے تقلید کیونکہ مصدر ہے قلد کا
قلد یعنی کوئی عورت اپنے گلے میں ہار ڈالتی ہے قلادہ اس گردن بند کو قلادہ کہتے ہے
اس حساب سے اقرب الموارد میں بہی لغت میں فرماتے ہے
قلد المرء القلادہ جعلہا فی عنقھا
یعنی اس نے اپنی گردن میں ہار کو ڈالا
لغوی معنی اس کی معنی یہی ہے
اور لفظ تقلید ادبی حساب سے اس معنی اس کے لیے کہتے ہے کہ دو مفعولی ہے
مثلا اگر کوئی تقلید کرتا ہے تو ایسے کہے گا
قلد الفقیہ صلاة الصوة
یعنی میں نماز پڑھی جو روزہ رکہا فلاں مسئلہ میں اس زمہ داری میں فقیہ کی گردن میں ڈال دی
یہ ہے لغوی حساب سے ۔۔۔۔
❣ تقلید کی اصطلاحی تعریف
اصطلاحی حساب سے فقہاء نے اس کیمختلف تعریف کی ہے
کچہہ کہتے ہے کہ ناآشنا نہ بلد افراد ہے ان کا مسائل دینی میںایسے افراد کی طرف رجوع کرنا جو متخصص ہے مسائل دینی میں ایسے تقلید کہتے ہے ۔
کچہہ نے تعریف ایسے کی ہے
قبول قول الغیر
جیسے آیت اللہ مشکینی رہ نے اپنی کتاب اصطلاحا اصول کے صفحہ نمبر 19میں تعریف کی ہے
الجتھاد و تقلید جو امام خمینی رہ کی ہے بہت اچہی کتاب ہے اس کے صفحہ نمبر 59 فرماتے ہےکہ
التقلید ھوالعمل مستند الی فتوہ فقی معین
یعنی تقلید عمل کرنے کا نام ہے اور اس عمل کی نسبت دینی ہے ایک مشخص اور معین فقی کی طرف
کہ میں نے جو کام انجام دیا فلاں فقی کے فتوہ کے مطابق
یہ تقلید کی تعریف
امام خمینی رہ نے تحریر الوسیلہ میں بہی بیان کی ہے اور اجتھاد اور تقلید میں بہی بیان کی ہے
❣انوار اصول ج نمبر 3ص نمبر5 میں آیا ہے کہالتقلید ھو الاستنادالی رعیہ مجتھد فی مقام الاول
اس کی معنی بہی یہی ہے نسبت دینا مجتھد کی رائے کہ طرف جو مقام عمل
❣ایسی طرح ایک تعریف یہ ہے کہ
التقلید اصطلاحا ھو قوُل مذہب الغیر من غیر حجة
تقلید کے معنی یہ ہے کہ کسی کے نظریہ کو قبول کرنابغیر کسی دلیل کے ایسے تقلید کہتے ہے
آپ نے جب اسے مجتہد مان لیا اب وہ جو کہے گے آپ اس کو ماننا ہے
پہلے انسان مجتہد کے انتخاب میں سوچنا چاہیے کہ کس مجتہد کی تقلید کرنی ہے
اس کے بعد جو فتوہ دیں اس پہ عمل کرنا ہے ۔۔۔۔★
🌺تقلید کی لغوی تعریف
تقلید کا مصدر قلد ہے
قلد یعنی گردن میں ہار ڈالنا۔
اس گردن بند کو قلادہ کہتے ہے ۔
ایسی طرح الاقرب الموارد لغت میں فرماتے ہے کہ
🔖قلد المرء القلادہ جعلھا فی عنقھا
یعنی اس نے اپنی گردن میں ہار پہنا۔
اور لفظ تقلید کے لیے کہتے ہے کہ یہ دو مفعولی ہے
مثلا کہ اگر کوئی تقلید کرتا ہے
وہ پہر اس طرح کہے گا کہ
🔖 قلد الفقیہ صلاة الصوم
میں نے جو نماز پڑھی اور روزہ رکھا اس فقیہ کی ذمہ ڈال دیا
🌺 تقلید کی اصطلاحی تعریف
تقلید کی اصطلاحی تعریف میں بہت سے فقہا نے مختلف تعریف بیان کی ہے
🔖ان میں سے کچھ کہتے ہے کہ ناآشنا افراد مسائل دینی میں انکی طرف رجوع کرے جو مسائل دینی کے ساتھ مخصوص ہے
اسے تقلید کہتے ہے
🔖کچھ فقہا کہتے ہے کہ
قبول قول الغیر
جیسے آیت اللہ مشکینی رہ نے اپنی کتاب اصطلاحاً اصول ص 19میں تعریف بیان کی ہے
🔖امام خمینی رہ اپنی کتاب الجتھاد و تقلید ص 59 میں فرماتے ہے کہ
التقلید ھو العمل مستند الی فتوہ فقی معین
عمل کی نسبت ایک مشخص اور معین فقیہ کی طرف دینا تقلید ہے
امام خمینی رہ تحریر الوسیلہ میں بہی بیان کی ہے ۔
🔖انوار اصول ج 3ص5 میں ہے
التقلید ھو الستناد الی رعیہ المجتھد فی مقام عمل
مقام عمل میں مجتھد کی رائے کی طرف نسبت دینا۔
🔖ایک اور تعریف میں بیان کیا گیا ہے کہ
التقلید اصطلاحا ھو قول مذھب الغیر من الغیر الحجة
دلیل کے بغیر کسی کے نظریہ کو قبول کرنا اسے تقلید کہتے ہے ۔
🌹 تقلید کے لفظ کا استعمال پہلے بہی ہوا
اس کے بارے میں ایک قصہ ملتا ہے
علامہ مجلسی کی کتاب بحار انوارج جلد 33 ص402 ہے
🌷 مولا علیؑ نے صعصعہ بن صوحان کو خوارج کی طرف بہیجا
خوارج نے صعصعہ سے کہا
آیا جب امام علیؑ آپ کے ساتھ تہے تو کیا آپ انکی پیروی کر رہے تہے
صعصعہ بن صوحان نے کہا
جی میں مولا کا پیروکار ہوں
تو وہاں پہ خوارج نے لفظ استعمال کیا
وانت اذا مقلید علی الدینک ارجع فلا دین لک
بس تم ابھی امام علیؑ کے پیروکار ہو چلے جاو تمہارا کوئی دین نہیں ہے
🌹ابو بصیر کہتے ہے
جب مجہے پیٹ میں درد تہا اس وقت میں امام جعفر صادقؑ کے محضر میں آیا اور اعراقی طبیب نے میرے علاج کے لیے ایک خاص قسم کا مائہ تجویز کیا
امام ؑ نے فرمایا کہ
ما یمنعوک ان شرب
اس کو پینے سے کس چیز نے منع کیا
تو ابو بصیر نے جواب دیا
مولا میں نے اپنا دین آپ کے عہدہ میں کردیا
یعنی اس کی معنی یہ ہے کہ میں آپ کا پیروکار ہوں
🌹امام حسن عسکریؑ کی روایت ہے
وسائل شیعہ ج18ص 95 حدیث20باب 10
مولا فرماتے ہے کہ
جو فقہا میں اپنے نفس کو بچانے والا ہوں،دین کا محافظ ہو،ہوا و ہوس کا مخالف ہو ،مولا کے امر کی اطاعت کرتا ہو،جب ایسا فقیہ ہو عوام کو چاہیے اسے انسان کی تقلید کریں