حجت مشن

ایب بلاگ مربوط به تشکل حجت مشن می باشد
  • حجت مشن

    ایب بلاگ مربوط به تشکل حجت مشن می باشد

مشخصات بلاگ

این تشکل سال 1385 تاسیس شد که الحمد لله بتوسط آن دو حوزه علمیه در پاکستان اداره می شود
یکی بنام جامعت الحجت ودیگری برای خواهران که بنام جامعة فاطمة الزهرا س می باشد

این تشکل یک انجمن را بنام alilsamforum.com تاسیس نموده که شبهات اعتقادی ودیگر را پاسخ می دهد
وهمینطور یک سایت بنام www.hujjat14.com هم دارد که بزبان سندهی مقالات علمی را بارگذرای می کند

دوشنبه, ۱ بهمن ۱۳۹۷، ۱۲:۳۱ ب.ظ

ولایت تکوینی کا دائرہ اور حد

ولایت تکوینی کا دائرہ اور حد 

 حصہ اول 

 روایات کی روشنی میں

ولایت تکوینی

🌹 مردوں کو زندہ کرنا


اس روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ مولا علیؑ کو ایک شخص نے کھا کہ میرا بہائی مرچکا ہے

مولا ؑ نے فرمایا کہ آپ چاہتے ہے کہ تمہارا بہائی زندہ ہوجائے۔

اس نے کہا جی مولا۔۔۔

مولا علؑی نے کرامت سے اس مردہ کو زندہ کردیا۔۔۔۔

لیکن جب وہ مردہ زندہ ہوگیا فارسی میں بات کرنے لگا۔

مولا نے سوال کیا کہ تم عرب ہو اور فارسی میں بات کر رہے

اس نے کہا کہ میں نے  فلاں فلاں کی پیروی کی تہی اسلئے میری زبان تبدیل ہوگئی


اصول کافی ج1ص456


🌹 امام باقرؑ نے فرمایا کہ ہم مردوں کو زندہ کرسکتے ہے

ابو بصیر بیان کرتے ہے ایک دن میں نے امام باقرؑ سے عرض کیا مولا آپ نبؐی کے وارث ہے مولاؑ نے فرمایا جی،

میں نے عرض کیا :رسول خداؐ تمام انبیاء کے وارث ہے اور جو کچہہ دوسرے انبیاء کے پاس تہا آپ ؐ کے پاس بہی تہا جو کچھ دوسرے جانتے تہے آیا وہ رسول خداؐ بہی جانتے تہے؛؛؛؛؛؟؟؟؟؟؟؟؟؟

امام باقرؑ نے فرمایا کہ!!!جی۔

میں نے سوال کیا مولاؑ آیا آپ مردوں کو زندہ کرسکتے ہے !!!!؟؟؟؟؟؟؟؟؟

امام باقرؑ نے فرمایا کہ جی ہاں لیکن اللہ کے اذن اور اجازت سے ہم مردوں کو زندہ کرسکتے ہے 


اصول کافی ج1ص 470حدیث3



🌹ایک اور روایت میں ملتا ہے کہ 

امام موسیٰ کاظمؑ نے ایک بیوہ عورت کی مری ہوئی گائے جو زندہ کیا 


اصول کافی ج1ص484


ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ 

ائمہ معصومینؑ خود مردوں کو زندہ کرسکتے ہے لیکن خدا کی اجازت سے ۔وہ فعل کی نسبت اپنی طرف دیتے ہے اذن اللہ کا ہوتا ہے


 اہل بیتؑ انیباء کے وارث ہے  ولایت تکوینی ان کے پاس ہے وہ اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرسکتے تہے نابین کو بینا کرسکتے تہےجیساکہ ابو بصیر کی مثال موجود ہے۔۔





ولایت تکوینی کی حد اور دائرہ

 حصہ دوم 

 حیوانات،جمادات،اور نباتات سے بات کرنا



🌹 امام باقرؑ کا کبوتر سے کلام کرنا


محمد بن مسلم بیان کرتے ہے 

ایک دن امام باقرؑ کی محضر میں تہا اس وقت آپ کی پشت پہ دو کبوتروں کی جوڑی بیٹہی ہوئی بغ بغ کر رہے تہے اور مولا تقریبا ایک گہنٹہ ان سے کلام فرما رہے تہے جیسے ہی مولا نے کبوتروں سے بات کرنا ختم کی پہر تھوڑی دیر وہ دونوں آپس میں بات کرنے لگے اس کے بعد وہ اڑ کے چلے گئے 

میں نے عرض کیا مولاؑ میں آپ پہ قربان جاوں ۔۔۔۔۔یہ کیا تہا

مولاؑ نے فرمایا اے مسلم کے بیٹے۔۔۔۔۔۔۔اللہ تعالی نے جو بہی پرندے و چرندے خلق کیے ہے  وہ ہمارے تابع ہے ۔

کبوتر اپنی مادی بنسبت  بدگمان ہوگیا تہا ۔۔۔۔۔۔۔اور میں نے ان کے درمیان صلح کروائی


کافی ج1ص470


🌹 بیان ذلک (وضاحت)

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مولا ہر ذی روح سے کلام کر سکتے ہے چاہے وہ حیوان ہو یا انسان ،چاہے اس کی زبان کوئی بہی ہو امام ہر زبان میں کلام کرنے میں قادر ہے  ،اس کی بنسبت امام ولایت تکوینی رکہتے ہے کیونکہ امام بغیر کسی استاد کے ہر زبان سمجہہ بہی سکتے ہے اور کلام بہی کرسکتے ہے  اور کوئی انسان جس کو ولایت تکوینی حاصل نہیں وہ نہیں کرسکتا ہے



🌹درخت کی تکوین میں تصرف


شیخ کلینی نقل کرتے ہے 

ایک شخص نے امام موسی کاظم ؑ سے سوال کیا۔امام برحق کون ہے ؛؛؛؛؛؛؛؟؟؟؟؟

امام موسی کاظمؑ نے فرمایا

جبکہ میں جواب دوں قبول کرینگے ؛؛؛؛؟؟؟

اس شخص نے کہا کہ قبول کرونگا:!

امامؑ نے فرمایا کہ جاو اس درخت کو کہو کہ امام موسی کاظم ؑ فرمارہے ادہر آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

وہ شخص کہتا ہے کہ جیسے ہی میں اس درخت کو مولاؑ کا حکم پہنچایا وہ درخت اپنی جگہ سے اٹھ کہ امامؑ کے سامنے آگیا ۔۔۔پہر  مولاؑ نے اپنے خاص اشارے سے اسے اپنی جگہ واپس بہیجا۔

اس شخص نے مولا کی یہ کرامت دیکہہ کہ مولاؑ کی امامت کا اقرار کرلیا۔


اصول کافی ج1ص352


🌹 بیان ذالک(وضاحت)


یہ بات کسی سے بہی چہپی ہوئی نہیں ہے

یہ دنیا اسباب اور مسببات کے مطابق خلق ہوئی ہے بغیر کسی سبب کے کوئی چیز وجود میں نہیں آسکتی اب امام ولی امر ہے اور ولایت تکوینی کے حامل ہے اس کائنات میں تصرف کا حق رکہتے ہے ،درخت ظاھری حساب سے اپنی جگہ نہیں چہوڑ سکتا لیکن امر امامؑ سے اس نے اپنی جگہ چھوڑ دی اس میں تصرف جو مولا نے کیا اسی کو ولایت تکوینی کے کہتے ہے،پوری کائنات امامؑ کی مطیع ہے ،امامؑ اگر اس دنیا میں تصرف کی طاقت اور قدرت نہ رکہتے تو کبہی بہی وہ درخت اپنی جگہ نہیں چھوڑتا



ولایت تکوینی کا دائرہ اور حد

 حصہ سوم

 قاعدہ اولوویت سے ثابت کرینگے


اس حصہ میں اسم اعظم کے بارے میں روایات بیان کی جائے گی



 🌹خلافت کا معیار معرفت

اللہ تعالی نے جب حضرت آدم ؑ کو خلیفة اللہ قرار دیا اور ملائکہ کو حکم دیا کہ سجدہ کریں لیکن انھوں نے سجدہ کرنے سے انکار کردیا،اس وقت اللہ تعالی نے فرمایا جو چیز میں جانتا ہوں تم سب نہیں جانتے اور اللہ تعالی نے اپنے اسماء تعلیم دیے اور وہی اسماء فضیلت کا معیار بنی کہ جتنا علم حضرت آدم ؑ کے پاس ہے وہ آپ کے پاس نہیں ؛؛؛؛؛؛؛؛؛

قرآن پاک کی آیات میں غور و فکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ خلافت کا معیار وہ اسماء اور انکی معرفت ہے 


اہلبیتؑ بہی ان اسماء کے عالم ہے کیونکہ اللہ کے خلیفہ ہیں ،اس لیے ائمہ معصومین کو بہی ان اسماء کا علم ہے پس خلافت کا معیار وہ اسماء ہے 


🌹 اسم اعظم اور ولایت تکوینی 


مرحوم کلینی رہ نے اپنی کتاب کافی میں ایسی روایات بیان کی ہے جس سے سمجہہ میں آتا ہے کہ ولایت تکوینی کے منشاء اور ایک سبب اسم اعظم کی معرفت ہے 

ان روایات سے ہم سادہ مثال بیان کرینگے،

ساری روایات بیان کرنے کی یہاں جگہ بہی نہیں اور نہ ہے بحث کو زیادہ طولانی کرنا چاہتے ہے۔


🌹 سلیمان بن سدیر کی روایت 

ایک دن امام جعفرصادقؑ نے مجہہ سے پوچہا کہ جس کو کتاب کا تھوڑا علم ہے وہ زیادہ فہیم اور سمجہدار ہے یا جا کو کتاب کا پورا علم ہو!!!!!!!!؟؟؟؟؟؟؟؟؟

میں نے عرض کیا 

مولاؑ جس کو پورا علم ہو وہ زیادہ فہیم ہے اس کی بنسبت جس کو جزء علم ہو


امامؑ نے فرمایا ۔خدا کی قسم ہمارے پاس کتاب کا پورا علم ہے 


اصول کافی ج1ص257حدیث 5


 بیان ذلک (وضاحت)

مولا حقیقت میں بیان کرنا چاہتے تہے کہ آصف بن برخیا کو کم علم تہا اس کے باوجود بہی اس نے تکوین کو تصرف کرتے کچہہ لحظہ میں تخت کو حاضر کردیا 

اور ہم اہلبیت ؑ جس کے پاس پوری کتاب کا علم ہے تو ولایت تکوینی کتنی ہوگی ۔


درواقع یہاں مولا اولویت کو بیان کرنا چاہتے تہے کہ جس کو کم علم ہو وہ یہ کرامت کرسکتا ہح لیکن جس کو پورا علم ہو یا اس سے بہی زیادہ تو اس کے تصرف کا دائرہ کتنا ہوسکتا ہے ؛؛؛؛؛؛؛؛!!!!!!!


🌹جابر امام باقر ؑ سے روایت کرتے ہے 


اس روایت کا مفہوم پیش کیا جاتا ہے 

جابر اللہ کا نام اسم اعظم ہے اور اس میں حرف 73 ہے اس میں سے ایک حرف آصف بن برخیا کے پاس تہا جس کی اتنی طاقت تہی کہ اس نے تکوین اور دنیا میں اتنا تصرف کیاکہ تخت بلقیس اور اس مقام میں اتنی مسافت کو  اس نے پلک جہپکنے  سے حاضر کردیا،طولانی سفر کو اس نے جلد پار کرلیا اور زمین کی مسافت اور دوری ختم ہوگئی لیکن اے جابر ہمارء پاس72 حروف کا علم ہے آصف بن برخیا کے پاس فقط ایک کا علم تہا

لا حول ولا قوة الا باللہ 


 توضیح ذلک 

اس روایت میں مولا واضح اور آشکار بیان کر رہے کہ جس کو زیادہ معرفت اور علم اللہ نے عطا کیا ہے انکا تکوین میں تصرف کا دائرہ بڑھتا چلا جائے گا  اور جس کے علم کے ساتہہ ساتہہ اد کی عبدیت اور انکی قرابت بہی بے مثال ہو پہر تکوین میں تصرف ان کے سامنے کچہہ بہی نہیں ہونی چاہیے یہ کمال کے عظیم مرحلہ پہ فائز ہے ۔


اصول کافی ج1ص230حدی…

موافقین ۰ مخالفین ۰ ۹۷/۱۱/۰۱
سید احمد علی نقوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی