حجت مشن

ایب بلاگ مربوط به تشکل حجت مشن می باشد
  • حجت مشن

    ایب بلاگ مربوط به تشکل حجت مشن می باشد

مشخصات بلاگ

این تشکل سال 1385 تاسیس شد که الحمد لله بتوسط آن دو حوزه علمیه در پاکستان اداره می شود
یکی بنام جامعت الحجت ودیگری برای خواهران که بنام جامعة فاطمة الزهرا س می باشد

این تشکل یک انجمن را بنام alilsamforum.com تاسیس نموده که شبهات اعتقادی ودیگر را پاسخ می دهد
وهمینطور یک سایت بنام www.hujjat14.com هم دارد که بزبان سندهی مقالات علمی را بارگذرای می کند

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

یہاں پر برادر نے ایک سوال کیا ھے، بلکہ کئی سوالات کیے ھیں. کوشش کریں گے کہ بالترتیب ان کو قانع کیا جائے، اور ان سوالات کے جوابات دییے جائیں،

پہلـــہ ســوال:

   👈🏻 انھوں نے یہ کیا ھے کہ کیا ایسـا کلام عـام انسان سے صادر ھوسکتا ھے،

جیســا کہ نھج البلاغہ کے لییے ھے،

دون کلام الخالق فوق کلام المخلوق

اس کے لیئے قبلہ احمــد علی نقی شاہ عرض کر رھے ھیں کہ یہ 

▪خود ایک بحث ھے، 

▪ایک عقیدہ ھے،

▪ایک نظریہ ھے،

کـــہ اھلبیـت علیھم السلام کو جو علــم ھے،

وہ علــم:

 👈🏻 علـم کسبی ھے

   👈🏻 علـم وھبی ھے

      👈🏻 علـم عطائی ھے

کس Type کا علم ھے، 

اس درس کو سننے کیلئے یہاں پح کلک کریں

👥اگــر ھم کہتے ھیں کہ اھلبیـت علیھم السلام کا جو علم ھے، وہ علمِ کسبی ھے حاصل کیا جا سکتا ھے، تو سیدھی سی بات ھے جو چیز انسان حاصل کرتا ھے، 

🗣بولنے کا ڈھنگ

      طریقــہ کار

   🎙فنِ خطابت

   فصاحت، بلاغت

تو حاصل اگر کرکے انسان بولتا ھے تو، دوسرا بھی اس خطیب کی طرح بول سکتا ھے، ممکـــن ھے!!!!!! 


💠اوّلاً: 

   لیکن جب نظریہ ھمارا اھلبیـت علیھم السلام کے لیئے یہ ھے کہ اھلبیـت علیھم السلام کا جو علـم ھے وہ 

 👈🏻علـــمِ لدنی ھے 

     👈🏻علـــمِ عطائی ھے

خدا نے انکو یہ علم عطا کیا ھے، تو اس حساب سے وہ علم ان کا کسبی نہیں ھے، 

یعنی ایسے نہیں کہ دوسرے بھی ان کی طرح بول سکتے ھیں، دوسرے بھی انکی طرح فصیح و بلیغ ھیں، 

کیونکہ وہ علم علمِ انسانی نہیں ھے، 

خدا نے انکو علم دیا ھوا ھے. 


👈🏻تیسری بات یہ کہ آپ نے یہاں پر پوچھا ھے کہ کیا عام انسان سے ایسا کلام صادر ھوسکتا ھے یا نہیں،

تو بلکل صادر نہیں ھوسکتا

کیونکہ وہ علمِ خدائی ھے، 

علمُ اللہ ھے، جب خدا نے ان کو علم دیا ھے تو عام انسان کوئی کسبی تھوڑی ھے جو کوئی چیز بازار سے استاد سے لیکر اسے حاصل کرے،،، 

اصلاً و ابدا

کیونکہ خدائی چیز جب ثابت ھوگئی، تو عام انسان سے صادر نہیں ھوسکتی.


خــوب

دوســـرا ســوال

کیا یہ امام کو جو علم ھے، یہ خلیفۃُاللہ ھونے کی وجھ سے ھے، 

جواب: نہیں یہ ضروری نہیں ھے، 

خلیفہ خدا ھونا یہ خود ایک الگ باب ھے، لیکن خلیفۃُ اللہ ھونے کی وجھ سے علم ھو یہ ضروری نہیں ھے، کیونکہ عقیلہ بنی ھاشم حضرتِ زینب سلام اللہ علیھا 

▪خلیفۃُ الله نہیں تھیں،

▪امام بھی نہیں تھیں، 

▪عصمتِ کبریٰ میں بھی نہیں تھیں، جیسے ھم اھلبیـت کے ماننے والوں کا یہ نظریہ ھے، 

لیکــــن ان کے لیئے کہا جاتا ھے، 

عالمہ غیر معلمہ: ایسی عالم کہ جس کو کسی عام انسان نے تعلیم نہیں دی، کسی مدرسے، اسکول، یونیورسٹی میں نہیں پڑھیں تھیں.

انکا علم_علمِ الٰھی تھا. 

ولو اینکہ؛ 

👈🏻 وہ خلیفۃُ اللہ نہیں تھیں.،

یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ علم خلیفہ خدا کو ملے: نہیں

آپ اگر اس مرتبہ تک پہنچ جاتے ھیں، تقویٰ کے، 

کے جیسے ایک روایت ھے:

من اخلص للہ اربعین صباحا جرت ینابیع الحکمۃ من قلبہ علی لسانہ

جو چالیس ٤٠ دن متقی اور پرھیزگار بن جائے، اخلاص کے ساتھ زندگی گذارے تو اس کی زبان سے 

حکمت کے چشمے جاری ھونگیں، 

خــوب: یہ عام انسان کے لیئے ھے، اور جو اس مرحلے تک پہنچے ھوئے ھیں جیسے 

حضرتِ زینب سلام اللہ 

حضرتِ عباس علیہ السلام انکے بڑے مقامات ھیں، 

تو سیدھی سی بات ھے یہ ضروری نہیں ھے کہ 

 خلیفۃُ اللہ 


تیســرا ســوال

بھی تقریباً اسی سے مربوط ھے کہ اگر فصاحت و بلاغت سے کلام ان سے صادر ھوا ھے تو یہ عام انسانوں کے لیئے کس کام کا؟؟؟؟ 

جواب: تو میں عرض کرونگا کہ اس کلام کے لیئے تحدی نہیں ھے، 

تحدِّی: اس کلام کو کہتے ھیں جس میں چلینج کیا جائے، کہ کوئی اور نہیں بول سکتا. جیسے قرآن کا کلام ھے، لیکن قرآن کا کلام بھی 

اللہ نے انسانوں کی طرف بہیجا ھے، تاکہ وہ سمجھیں، 

ایسے نہیں کہ تبرک کی خاطر اور پیٹیوں میں رکھنے خاطر، اُس کو چومنے کی خاطر، اور آنکھوں کی برکت کی خاطر، اللہ نے بہیجا ھے،،،،، 

بلکہ!!!!! عمل کی خاطر بہیجا ھے

اس کو سمجھنے کے لیئے، اس کو پڑھنے کے لیئے، اس میں تدّبُر کرنے کے لیئے، اس میں تعاقل کرنے کے لیئے، تو یہ ضروری نہیں کہ جو کلام فصیح و بلیغ ھو اس کو سمجھا نا جا سکے، 

فصاحت و بلاغت ایک چیز ھے، کیونکہ فصاحت و بلاغت آپ نے معانی البیان میں پڑھا ھے، جس میں غـریب کلام نہ ھو، عجیب و غریب اس میں الفاظ استعمال نہ ھوں، فصاحت و بلاغت کا یہ مطلب نہیں کہ اگلا سمجھے نہیں، نہیں یہ مطلب نہیں ھے، 

بحرحال!!!!! یہ آپ کے ٣ سوالات کے جوابات... 

چوتھا سوال

کلامِ امام جب اللہ کا کلام نہیں دون کلام الخالق سے کیا مراد ھے؟؟ لیکن جو عام مخلوق ھے، ان کے بس کی بات نہیں کہ ان سے ایسا کلام صادر کرنا؟

جیسے خود ابن ابی الحدید معتدلی لکھتے ھیں کہ لگ ایسے رھا ھے جیسے علـی نے خود یہ کائنات بنائی ھے، فقط ابن ابی الحدید معتدلی نے نہیں کہا بلکہ کافی غیر مسلم افعاد نے کہا ھے کہ لگ ایسے رھا ھے کہ علــــی نے یہ خود کائنات بنائی ھے، کیا یہ عام انسان کو امتیازات یہ علم حاصل ھوسکتا ھے؟ 

قطعاً نہیں........... 

بحرحال یہ آپ کے سوالات کے جوابات تھے، اور انشاءاللہ اللہ آپ کو سلامت رکھے.....

موافقین ۰ مخالفین ۰ ۹۷/۱۱/۰۱
سید احمد علی نقوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی