حجت مشن

ایب بلاگ مربوط به تشکل حجت مشن می باشد
  • حجت مشن

    ایب بلاگ مربوط به تشکل حجت مشن می باشد

مشخصات بلاگ

این تشکل سال 1385 تاسیس شد که الحمد لله بتوسط آن دو حوزه علمیه در پاکستان اداره می شود
یکی بنام جامعت الحجت ودیگری برای خواهران که بنام جامعة فاطمة الزهرا س می باشد

این تشکل یک انجمن را بنام alilsamforum.com تاسیس نموده که شبهات اعتقادی ودیگر را پاسخ می دهد
وهمینطور یک سایت بنام www.hujjat14.com هم دارد که بزبان سندهی مقالات علمی را بارگذرای می کند

دوشنبه, ۱ بهمن ۱۳۹۷، ۱۲:۳۸ ب.ظ

غلو کا معیار۔

غلو کا معیار

 شیخ مفید کی نظر میں 

 پہلا حصہ 



 🌹غلو کی لغوی معنی

غلو کی معنی (بڑھانا)،حد سےزیادہ بڑھانا ،اعتدال سے خارج ہونا:


 ابن منظور ج 6ص329


🌹غلو کی معنی ہے حد سے زیادہ بڑھانا


راغب اصفھانی ج 2ص713


🌹زبیدی نے بہی یہی معمی بیان کی ہے 

زبیدی ج20ص22

🌹غلو اصطلاح میں !!!!!!

غلو تقصیر کے مقابلے میں ہے ،زیادہ تر انسانوں کے ظاھری کمالات کو بڑھانے کو کہا جاتا ہے 

خصوصا اہلبیتؑ کے مقام میں افراط کرنا یعنی جو ان کا مقام ہے اس کو زیادہ بڑھانا اور تجاوز کرنا۔


یعنی مخلوق کو خالق والی صفات اور منزلت عطا کرنا غلو کہلاتا ہے 


 🌹شیخ مفید رہ کا نظریہ 

شیخ مفید رہ اپنی آثار اور کتابوں میں خصوصیات بیان کی ہے 

،اس میں پہلے غلو کی معنی بیان کی ہے کہ اعتدال سے خارج ہونے کا نام غلو ہے 


شیخ مفید رہ نے کچہہ معیار اور  ملاک  بنائے ہے جس کے مطابق کس کو غالی کہا جا سکتا ہے 

 مصنفات شیخ مفید ،اوائل المقالات


🌹 1اہلبیتؑ اور انبیاء کی طرف الوہیت کی نسبت دینا

2اہلبیتؑ کو___سمجہنا یا ایسی صفات عطا کرنا جو بشر میں نہیں وہ معیار خود کچہہ چیزوں پہ مشتمل ہے۔


الف:یہ ضروری سمجہنا کہ اہلبیتؑ تمام زبانوں سے واقف ہے اور تمام علموں سے عالم ہے۔

ب:اہلبیتؑ کے لیے اس نظریہ کا قائل ہونا کہ حضرت آدمؑ سے پہلے خلق ہوئے ہے (البتہ  خود یہ تحقیق طلب موضوع ہے اس موضوع پہ بعد میں گفتگو کی جائے گی )

ج:انکی موت کا انکار کرنا؛وغیرہ

د؛امام کے لیے علم غیب کا ذاتی ہونےکا قائل ہونا کہ اہلبیتؑ کا جو علم غیب ہے وہ انکا ذاتی ہے

ل:اہلبیتؑ اور انیباء کے لیے حلول اور تناسخ کا قائل ہونا۔


دوسری قسط میں تقصیر کا معیار بیان کیا جائے گا




حصہ دوم 

 غلو کا ذکر قرآن میں 

اس حصہ میں بیان کیا جائے گا کہ غلو قرآن میں کتنی مرتبہ ذکر کیا گیا ہے اور وہاں پہ اس سے کیا مراد ہے 

 غلو کا معیار شھید باقر.الصدور  رہ کے نزدیک بیان کیا جائے گا


🌹 لفظ غلو قرآن میں 

قرآن کریم میں دو آیات میں غلو کا لفظ ذکر ہوا ہے

 اللہ تعالی فرماتا ہے کہ 




اے اہل کتاب اپنے دین میں غلو نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سورہ نساء 171


قرآن مجید سورہ مائدہ میں بہی یہ لفظ ذکر ہوا ہے 






۔۔۔

غلو کا خطاب 

ان دونوں آیات میں مسیحوں کو حضرت عیسیؑ کے بارے میں غلو سے روکا گیا ہے کیونکہ وہ حضرت عیسیؑ کو نبی کے مقام سے بڑھا کر اللہ کے رتبہ دیں رہے ہے۔

اس قرآنی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ غلو کا مطلب یہ ہے کہ جو رتبہ اللہ  کے خلقیت کے لیے ہے اس سے تجاوز کرنے کو قرآن غلو کہتا ہے 


🌹 ابن عاشور کہتا ہے 

دین میں غلو کا مطلب یہ ہے کہ دین میں جو مقام اور مرتبہ جس شخصیت کے لیے معین ہے اس سے بڑھانے کا نام غلو ہے 


(التحریر والتنویر ،ابن عاشور تونسی ج4ص230)


🌹شہید صدر رہ فرماتے ہے 

غلو ،کبہی الوہیت کے مرتبہ تک پہنچانے کو کہتے ہےکبہی نبوت کے مرتبہ تک،کبہی خالق کی صفات تک الوہیت کے مرتبہ کے حساب سے غلو۔


غلو کرنے والا کبہی تصور کرتا ہے کہ جس کے بارے میں غلو کرتا ہے وہ خود خدا ہے

اور کبہی تصور کرتا ہے کہ وہ اللہ کے سواء کوئی اور موجود ہے لیکن اللہ تعالی سے طول یا عرض میں شریک ہے

کبہی تصور کرتے ہے کہ اس غیر میں خدا نے حلول کیا  یا دونوں ایک ہوگئے ہیں ۔


آقا شہید صدر رہ فرماتے ہے یہ کفر کے موارد ہیں 

کیونکہ وہ پہلی صورت میں خدا کا انکار کرتا ہے 

دوسری صورت میں اللہ کی وحدانیت کا انکار کرتے ہے 

اور تیسری صورت میں بہی اس وجہ یہ کفر ہے کیونکہ اس کی واپسی بہی کفر کی طرف ہورہی ہے کیونکہ حلول کا قائل ہیں۔

غلو نبوت کے مرتبہ کے حساب سے 

غالی اس میں یہ تصرف اور خیال کرتا ہے کہ وہ شخص نمی سے اوپر ہے،یعنی نبی اور اللہ کے درمیان رابطہ ہے یا نبی کی طرح ہے لیکن نبی نہیں ہے 


 ان تمام صورتوں کے لیے بہی شیہد صدر فرماتے ہے کہ یہ سب صورتیں کفر ہے


کیونکہ اشھد ان محمد رسول اللہ والے مفہوم سے یہ تینوں صورتیں منافات رکہتی ہے۔


🌹 صفات اور افعال کے حساب سے غلو

ایسے فعل یا صفت کی طرف نسبت دینا جو اس لائق نہیں ،پس اس بنا پہ جو صفت خدا کے ساتہہ مخصوص ہے پہر حقیقت میں اس ضروریات دین کا انکار کیا ہے اور وہ غلو ضروریات دین کے انکار کے دائرہ میں داخل ہوتا ہے


 بحوث  فی شرح العروة الوثقی ،شہید صدر رہ ج3ص384





حصہ سوم 

 غلو کے بارے میں علماء کے رای 

اس حصہ میں ان بزرگوار کے غلو کے بارے میں رای پیش کیے جائے گیں 

صاحب جواہر رہ 

محمد مغنیة 

علامہ مجلسی رہ 

میرزا جواد تبریزی رہ

صاحب کاشف الغطاء رہ


🌹صاحب جواہر فرماتے ہے کہ 

واماالغداد ھم الذین تجاوز الحد  فی الائمة علہیم السلام حتی ادعوا فیہم الربوبیة ، قیل یطلق  الغلو علی من قال بالھیة احد من الناس 

(جواہر الکلام ج6ص50)


یعنی غالی وہ جو اہلبیتؑ کے بارے میں حد سے تجاوز کرتے ہیں اور اس کے بارے میں ربوبیت اور الوھیت کی ادعا کرتیں ہیں اس کے بعد فرماتے ہے کہ کہا گیا ہے کہ کبہی غالی اس کو بہی کہتے ہے جو عام انسانوں سے کسی ایک کو خدا سمجہیں۔


اس کے بعد لکہتے ہے کہ غالی کافر ہے کیونکہ دین کی ضروریات کے منکر ہے 


 محمد جواد مغنیة فرماتے ہے کہ

اما الغلاة فلیسوا من شیعة،لان من اعطی صفة من صفات الوھیة لای مخلوق کان او اعطی غیر النبی جمیع صفات النبی فھو خارج عن الاسلام باتفاق الجمیع (معالم الفلسفة الاسلامیة ص 156)

غالی شیعہ نہیں،کیونکہ وہ مخلوق کے لیے اللہ والی صفات کے قائل ہوتے ہیں جو نبی نہیں ہوگا اس کو نبی والی صفات عطا کرینگے وہ اسلام سے خارج ہے اس بات پہ تمام علماء متفق ہیں۔


🌹 مرحوم کاشف الغطاء فرماتے ہے

فمن اعتقد ان شیئا من الرزق والخلق او الموت او الحیاة لغیر اللہ فھو کافر مشرک خارج عن السلام 

جو بہی خلق کرنے ،موت اور حیاة جیدی صفات کی نسبت غیر اللہ کی طرف دیں تو وہ کافر ہیں، مشرک ہیں اور اسلام کے دائرہ سے باھر ہیں ۔


 اصول الشیعة واصولھا 61



 🌹علامہ مجلسی فرماتے ہے 

اعلم ان الغلو فی النبی والائمة انما یکون بالقول بالوھیتھم او بکونھم   شرکاء اللہ تعالی فی العبودیة او فی الخلق والرزق۔۔۔والقول بکل منھا الحاد ولکفر والخروج  عن الدین 


 بحار انوارج 25


نبی یا ائمة کے متعلق غلو یہ ہے کہ لوگ انہیں الوہیت والا مقام اور مرتبہ دیتے ہیں اور وہ سمجہہ کہ یہ اللہ خلق کرنے ،رزق دینے ،میں وغیر میں شریک ہے ۔۔۔۔۔جو بہی اس میں سے کسی ایک کا بہی قائل ہے وہ ملحد ہے اور دین سے خارج ہیں 



🌹 آیت اللہ مرزا جواد تبریزی

اپنی کتاب اعتقاد اتنا میں فرماتے ہے 

الغلاة الذین غالوا فی النبی والائمة ؑ واخرجوھم عما نعتقد ،بان قالو والحیاذ با اللہ انھم شرکاء اللہ تعالی فی العبودیة والرزق والخلق ۔۔۔او انھم یعلمون الغیب بغیر وحی والھام  من اللہ او القول بتانسخ الارواح بعضہم فی بعض ۔۔۔۔وغیر ذلک من الاباطیل 

( اعتقاد اتنا ص9)


آپ فرماتے ہے کہ 

غلات اور غالی وہ ہے جو نبی اور اہلبیتؑ کے مقام میں تجاوز کریں اور اس کو خدا کی عبودیت میں، رزق میں،شریک سمجہیں اور وہ بہی غالی ہے جو علم غیب کا بغیر الہام اور وحی کے قائل ہو،تناسخ ارواح کے قائل  ہو،وہ سب اباطیل اور باطل ہیں جو بہی ان چیزوں کا عقیدہ رکہے گا وہ  غالی ہے

حصہ سوم 

 غلو کے بارے میں علماء کے رای 

اس حصہ میں ان بزرگوار کے غلو کے بارے میں رای پیش کیے جائے گیں 

صاحب جواہر رہ 

محمد مغنیة 

علامہ مجلسی رہ 

میرزا جواد تبریزی رہ

صاحب کاشف الغطاء رہ


🌹صاحب جواہر فرماتے ہے کہ 

واماالغداد ھم الذین تجاوز الحد  فی الائمة علہیم السلام حتی ادعوا فیہم الربوبیة ، قیل یطلق  الغلو علی من قال بالھیة احد من الناس 

(جواہر الکلام ج6ص50)


یعنی غالی وہ جو اہلبیتؑ کے بارے میں حد سے تجاوز کرتے ہیں اور اس کے بارے میں ربوبیت اور الوھیت کی ادعا کرتیں ہیں اس کے بعد فرماتے ہے کہ کہا گیا ہے کہ کبہی غالی اس کو بہی کہتے ہے جو عام انسانوں سے کسی ایک کو خدا سمجہیں۔


اس کے بعد لکہتے ہے کہ غالی کافر ہے کیونکہ دین کی ضروریات کے منکر ہے 


 محمد جواد مغنیة فرماتے ہے کہ

اما الغلاة فلیسوا من شیعة،لان من اعطی صفة من صفات الوھیة لای مخلوق کان او اعطی غیر النبی جمیع صفات النبی فھو خارج عن الاسلام باتفاق الجمیع (معالم الفلسفة الاسلامیة ص 156)

غالی شیعہ نہیں،کیونکہ وہ مخلوق کے لیے اللہ والی صفات کے قائل ہوتے ہیں جو نبی نہیں ہوگا اس کو نبی والی صفات عطا کرینگے وہ اسلام سے خارج ہے اس بات پہ تمام علماء متفق ہیں۔


🌹 مرحوم کاشف الغطاء فرماتے ہے

فمن اعتقد ان شیئا من الرزق والخلق او الموت او الحیاة لغیر اللہ فھو کافر مشرک خارج عن السلام 

جو بہی خلق کرنے ،موت اور حیاة جیدی صفات کی نسبت غیر اللہ کی طرف دیں تو وہ کافر ہیں، مشرک ہیں اور اسلام کے دائرہ سے باھر ہیں ۔


 اصول الشیعة واصولھا 61



 🌹علامہ مجلسی فرماتے ہے 

اعلم ان الغلو فی النبی والائمة انما یکون بالقول بالوھیتھم او بکونھم   شرکاء اللہ تعالی فی العبودیة او فی الخلق والرزق۔۔۔والقول بکل منھا الحاد ولکفر والخروج  عن الدین 


 بحار انوارج 25


نبی یا ائمة کے متعلق غلو یہ ہے کہ لوگ انہیں الوہیت والا مقام اور مرتبہ دیتے ہیں اور وہ سمجہہ کہ یہ اللہ خلق کرنے ،رزق دینے ،میں وغیر میں شریک ہے ۔۔۔۔۔جو بہی اس میں سے کسی ایک کا بہی قائل ہے وہ ملحد ہے اور دین سے خارج ہیں 



🌹 آیت اللہ مرزا جواد تبریزی

اپنی کتاب اعتقاد اتنا میں فرماتے ہے 

الغلاة الذین غالوا فی النبی والائمة ؑ واخرجوھم عما نعتقد ،بان قالو والحیاذ با اللہ انھم شرکاء اللہ تعالی فی العبودیة والرزق والخلق ۔۔۔او انھم یعلمون الغیب بغیر وحی والھام  من اللہ او القول بتانسخ الارواح بعضہم فی بعض ۔۔۔۔وغیر ذلک من الاباطیل 

( اعتقاد اتنا ص9)


آپ فرماتے ہے کہ 

غلات اور غالی وہ ہے جو نبی اور اہلبیتؑ کے مقام میں تجاوز کریں اور اس کو خدا کی عبودیت میں، رزق میں،شریک سمجہیں اور وہ بہی غالی ہے جو علم غیب کا بغیر الہام اور وحی کے قائل ہو،تناسخ ارواح کے قائل  ہو،وہ سب اباطیل اور باطل ہیں جو بہی ان چیزوں کا عقیدہ رکہے گا وہ  غالی ہے

موافقین ۰ مخالفین ۰ ۹۷/۱۱/۰۱
سید احمد علی نقوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی